چنانچہ اس نے اپنی ساس کی بُرائیوں کے پُل باندھ دئیے۔۔۔!!
عالم نے پوچھا کہ "تمھاری ساس میں کوئی پسندیدہ بات بھی ہے۔۔۔؟"
کہنے لگی، "مجھے تو کوئی بھی پسندیدہ بات نظر نہیں آتی۔۔۔!"
عالم نے کہا کہ، "یہ تم نے انصاف کی بات نہیں کی۔ اگر انصاف کی نگاہ سے دیکھتی تو تمھیں اس کے اندر کوئی نہ کوئی اچھائی ضرور نظر آتی۔۔۔!"
وہ پھر کہنے لگی، "حضرت مجھے ابھی تک تو اس میں کوئی اچھائی نظر نہیں آئی۔۔۔!"
عالم نے کہا، "دیکھو، ایک بات بتاؤ، تمہیں اللہ نے خاوند فرشتہ صفت عطا کیا، یہ بات تو تم نے خود ہی کہی ہے، کیا یہ درست ہے۔۔۔۔؟"
کہنے لگی، "ہاں مانتی ہوں۔۔۔۔!"
عالم نے پوچھا، "اس خاوند کی بیوی تمھیں کس نے بنایا۔۔۔؟ یہی تمھاری ساس تھی جو تمھیں پسند کر کے لائی تھی۔ اُس کو اور بھی بڑی لڑکیاں مل سکتی تھیں، کسی اور کو پسند کر لیتی، مگر تمھیں جو پسند کر کے لائی تو یہی ساس تھی جس نے تمھیں اس خاوند کی بیوی بنایا۔ اور تم کہتی ہو کہ میرا خاوند تو فرشتوں جیسی صفت والا ہے، لیکن اُسکی ماں میں ہزار برائیاں ہیں، کیا یہ ناانصافی نہیں ہے۔۔۔۔۔؟"
کہنے لگی "ہاں میں اُنکا یہ احسان مانتی ہوں کہ اتنا اچھا خاوند مجھے دیا، لیکن اُنکی عادات کی وجہ سے میں پریشان ہوں۔۔۔۔!"
عالم نے کہا، "تم اُن کے اِس احسان کا بدلہ ساری زندگی نہیں اتار سکتی۔۔۔!" ھل جزاء الاحسان الا لاحسان (احسان کا بدلہ احسان کے علاوہ نہیں ہو سکتا۔) قرآن کی یہ آیت جانتی ہو۔۔؟"
کہنے لگی "جی پڑھی ہوئی ہے۔۔۔!"
عالم نے کہا، "اس احسان کا بدلہ چکانے کیلئے اب ساری زندگی اپنی ساس کی خدمت کرو کہ اس نے اپنے فرشتے جیسے بیٹے کی بیوی کے طور پر تمھیں چُنا ہے۔۔!"
عالمہ شرمندہ ہوتے ہوئے بولی، "حضرت آپ نے بات سمجھا دی، آج کے بعد کبھی ان کے سامنے اونچا نہیں بولوں گی، اور ان کو اپنی ماں کا درجہ دے کر ان کی ہر بات کو برداشت کروں گی۔ واقعی انہی کے صدقے اللہ نے مجھے اتنا اچھا خاوند عطا کیا۔۔۔!"
"مثالی ازدواجی زندگی کے سنہری اصول" سے ماخوذ