Bismillah

Bismillah

Ayyat

Ayyat

Pakistani Human Resource available

This is to clarify to our all visitor and members that, we obey all Pakistani Rules and Regulations which is implemented in Pakistan by Pakistani Government. Our main purpose of posting and circulating data on our site is only for Pakistani nation knowledge and information. So using this data for any other purpose or misuse of data, we will not take any responsibilities of this type of activities, kindly do not use this data for any illegal activities which is prohibited by Pakistani Government, and follow the all rules of Pakistani Government about Cyber Crimes.

We can provide you all type of Pakistani best Human Resource Skilled and Unskilled for all over the world and specially for Arab countries. If you required any type of Human Resource you can send us email at : joinpakistan@gmail.com We will do our best to satisfy your needs according to your requirement.

If you required a job or if you are searching for a good employee please contact us at : joinpakistan@gmail.com

Charagh

Charagh

Friday, December 23, 2016

??? ??????

محترم جناب ۔۔ چئیرمین نیب پاکستان

میں پاکستان آکر 80 کروڑ روپئے کی کرپشن کرنے کی سوچ رہا ہوں کیونکہ پردیس میں مزدوری کر کر تھک چکا ہوں
برائے مہربانی کیا آپ حساب لگا کر مجھے بتا سکتے ہیں کہ پلی بارگین کے تحت مجھے کتنا پیسہ بچ سکتا ہے
اس دوستانہ کرپشن سروس کا عوام کو آگاہی دینے کا بہت بہت شکریہ


 

ایک نہات ہی شریف حب الوطن پاکستانی

 

Why do Qatari princes come to Pakistan for hunting houbara bustard?

Why do Qatari princes come to Pakistan for hunting houbara bustard? watch following video

Wednesday, June 15, 2016

Pakistan and Afghanistan


رمضان کے خاطر دونوں ملکوں کو فائر بندی ہونی چاہئے خدا نخواستہ اگر دونوں ملکوں کے ارمی کے جوان مرجائے تو شہید کون ہوگا یہ ایک سوچہ سمجھا منصوبہ ہے انڈیا اور اسرائیل افغانستان کے حکومت کو غلط اشاروں پر چلنے کے احکامات دیتے ہیں دونوں ملکوں کے عوام کو بھی چاہئے کہ سوشل میڈیا پر غلط بیان بازی اور سنسنی خیزی پھلاتے ہیں عوام کو چاہئے اس مشکل وقت میں صبر سے کام لیں ایک دوسرے کو قریب لانے کی کوشش کریں افغان حکومت کو چاہئے کہ انڈیا اور اسرائیل کے اشا روں پر عمل نہ کریں پاکستان کے پالیسی بہترین پالیسی ہے افغانستان کے حق میں ہے

Tuesday, June 7, 2016

Hajj Corruption and Hamid Kazmi Sb.,


علامہ کاظمی شاہ صاحب پر جب سے کرپشن سیکنڈل بنا ھے میں اس کو واچ کرتا رھا ھوں ہم مسلک ھونے کی وجہ سے مجھے ان سے ہمدردی تھی مگر وزارت مذہبی امور سے ایک کام کروانے کے عوض کاظمی شاہ صاحب کے ایک قریبی نے مجھ سے رشوت طلب کی تھی اس وجہ سے میں یہ سمجھتا تھا کہ ان کے دور میں کرپشن کا بازار گرم رھامگر میں یہ بھی جانتا تھا کہ کاظمی شاہ صاحب بذات خود اس کرپشن میں ملوث نہیں دراصل انہیں مسلک سے محبت کی سزا دی جارھی تھی اصل بات جس کی وجہ سے کاظمی شاہ صاحب پر سارا نزلہ گرایا گیا وہ یہ ھے کہ جب اس وقت کا وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سعودی عرب کے دورہ پر گیا تو سعودی گورنمنٹ نے گیلانی شاہ صاحب کو آفر دی کہ آپ تمام پاکستان کےتمام سکولوں کالجوں میں اسلامیات کے مضمون کو لازمی قرار دیں اس مضمون کو پڑھانے کے لئے جتنے ٹیچر پروفیسرز رکھے جائیں گے ان کو تنخواہ سعودی گورنمنٹ دے گی گیلانی شاہ اس تجویز کو لے کر پاکستان آگئےاور اپنے سعودیہ کے دورے پر کابینہ میں بریفنگ کے دوران بتایا کہ سعودی گرنمنٹ کی طرف سے یہ آفر ھے اس پر سید خورشید شاہ نے پوچھا کہ نصاب کون سا پڑھایا جائے گا تو بتایا گیا کہ نصاب سعودی گورنمنٹ کی مرضی کا ھوگا اس پر سید خورشید شاہ نے کہا کہ یہ تو ہماری آنے والی نسلوں کو وھابی کرنے کی سازش ھے اس پر سید حامد سعید کاظمی شاہ صاحب کھڑے ھوئے انہوں نے کابینہ میں سعودی گورنمنٹ کی اس تجویز پر شدید احتجاج کیا اور یہ تجویز کابینہ نے اکثریت رائے سے نامنظور کردی اس وقت کابینہ میں اعظم ھوتی دیوبندی بھی بیٹھا تھا اس نے باہر نکل کر فضل الرحمان سربراہ جمعیت علماء اسلام کو ساری بات بتائی اور خورشید شاہ صاحب جنہوں نے سب سے پہلے احتجاج کیا تھا ان کا نام چھپا کر سارا مدا کاظمی شاہ صاحب پر ڈال دیا مولانا فضل الرحمان نے سعودی گورنمنٹ کو ساری بات بتائی تو سعودیہ والوں نے علامہ کاظمی شاہ صاحب کو مزا چکھانے کا عندیہ دیا اور کہا حج کا موسم آنے دو دیکھ لیں گے جب حج کا موسم قریب آیا تو وزارت کے نمائندے مکہ اور مدینہ میں رہائشوں کا وزٹ کرنے گئے سعودیہ والوں نے جو رھائش پاکستانی حاجیوں کو دینے کا کہا وہ سعودی شہزادوں کی ملکیت ہیں وہ دور بھی تھیں اور مہنگی بھی یاد رھے ہر سال یہ رھائش لینے کے بدلے سعودی شہزادے وزارت کے نمائندوں کو بھاری رشوت دیتے تھےجب کاظمی شاہ صاحب کے علم میں یہ بات آئی تو علامہ کاظمی یہاں بھی ڈٹ گئے اور وزارت کے نمائندوں کو قریب تریں رھائشیں لینے کا حکم دیا جب یہ بات سعودی شہزادوں کے علم میں آئی تو ان کی دشمنی اپنے عروج پر پہنچ گئی اور انہوں نے کاظمی شاہ صاحب کو نقصان پہنچانے کا حتمی فیصلہ کرلیا اور وزارت کے نمائندوں (راوشکیل وغیرہ)سے ساز باز کرکے ذیادہ فاصلے والی رھائشیں ذیادہ ریٹ پر پاکستانی گوورنمنٹ کو دے دیں اورچند وھابی حاجیوں کے زریعہ دھرنا کا ڈرامہ رچایا سعودی گورنمنٹ نے اپنی نگرانی میں چند وھابیوں کے زریعے احتجاج کروایا اور پھر خود ھی کاظمی شاہ صاحب کے خلاف خط لکھ کر وعدہ معاف گواہ بن گئے ادھر مولانا فضل الرحمن جو کہ حج آپریشن کو وزارت سیاحت کے زیر اہتمام کرنے کا کئی دفع مطالبہ کر چکے تھے کیونکہ ان کا خیال تھا کہ حج آپریشن کو وزارت مذہبی امور سے لے کر وزارت سیاحت کے زیر اہتمام کر دیا جائے جس پر ان کے چھوٹے بھائی براجمان ھوں انہوں نے سعودی گورنمنٹ سے ساز باز کرکےاپنے کارندے اعظم ہوتی کو اس کیس کے پیچھے لگا دیاجس نے کتنی مرتبہ ٹی وی پر علامہ کاظمی شاہ صاحب سے اس کرپشن پر مناظرہ کیا اور ہر مرتبہ منہ کی کھائی مگر نہ جانے اس نے عدالت میں وہ کون سے ثبوت دئے جن کو وہ ٹی وی مناظروں میں تو سامنے نہ لا سکا اور عدالت میں پیش کر دئے اور عدالت نے نہ جانے ان ثبوتوں کی بنا پر کیسےفیصلہ کیا عقل اس بات کو سمجھنے سے قاصر ھے۔
دعاگو
رضاحسین حیدری
چیف ایڈیٹر
ماہنامہ نوائے انجمن لاھور

Thursday, May 19, 2016

کوئی بات نہیں۔۔۔

ایک بار میں گھر میں داخل ہوا تو دیکھا کہ بیگم کے چہرے کا رنگ خوف سے اڑا ہوا ہے، پوچھنے پر ڈرتے ڈرتے بتایا کہ "کپڑوں کے ساتھ میرا پاسپورٹ بھی واشنگ مشین میں دھل گیا ہے۔۔!، یہ خبر میرے اوپر بجلی بن کر گِری، مجھے چند روز میں ایک ضروری سفر کرنا تھا۔ میں اپنے سخت ردعمل کو ظاہر کرنے ہی والا تھا کہ اللہ کی رحمت سے مجھے ایک بات یاد آ گئی، اور میری زبان سے نکلا "کوئی بات نہیں۔۔۔!"، اور اس جملے کے ساتھ ہی گھر کی فضا نہایت خوشگوار ہوگئی۔

پاسپورٹ تو دھل چکا تھا، اور اب ہر حال میں اُس کو دوبارہ بنوانا ہی تھا، خواه میں بیگم پر غصے کی چنگاریاں برسا کر اور بچوں کے سامنے ایک بدنما تماشہ پیش کر کے بنواتا، یا بیگم کو دلاسہ دے کر بنواتا، جو چشم بد دور ہر وقت میری راحت کے لئے بے چین رہتی ہیں۔

سچ بات یہ ہے کہ مجھے اس جملے سے بے حد پیار ہے، میں نے اس کی برکتوں کو بہت قریب سے اور ہزار بار دیکھا ہے۔ جب بھی کسی دوست یا قریبی رشتہ دار کی طرف سے کوئی دل دکھانے والی بات سامنے آتی ہے، میں درد کشا اسپرے کی جگہ اس جملے کا دم کرتا ہوں، اور زخم مندمل ہونے لگتا ہے۔

اپنوں سے سر زد ہونے والی کوتاہیوں کو اگر غبار خاطر بنایا جائے تو زندگی عذاب بن جاتی ہے، اور تعلقات خراب ہوتے چلے جاتے ہیں، لیکن "کوئی بات نہیں" کے وائپر سے دل کے شیشے پر چھائی گرد کو لمحہ بھر میں صاف کیا جاسکتا ہے، اور دل جتنا صاف رہے اتنا ہی توانا اور صحت مند رہتا ہے۔

بچوں کی اخلاقی غلطیوں پر تو فوری توجہ بہت ضروری ہے، لیکن ان کی چھوٹی موٹی معمولی غلطیوں پر "کوئی بات نہیں" کہہ دینے سے وه آپ کے دوست بن جاتے ہیں، اور باہمی اعتماد مضبوط ہوتا ہے۔ بچہ امتحان کی مارک شیٹ لے کر سر جھکائے آپ کے سامنے کھڑا آپ کی پھٹکار سننے کا منتظر ہو، اور آپ مسکراتے ہوئے سر پر ہاتھ پھیرکر فرمائیں "کوئی بات نہیں، اگلی بار اور محنت کرنا، چلو آج کہیں گھومنے چلتے ہیں" تو آپ اندازه نہیں کر سکتے کہ بچے کے سر سے کتنا بھاری بوجھ اتر جاتا ہے، اور ایک نیا حوصلہ کس طرح اس کے اندر جنم لیتا ہے۔

میں نے اپنے بچوں کو کچھ دعائیں بھی یاد کروائی ہیں، ساتھ ہی اس جملے کو بار بار سننے اور روانی کے ساتھ ادا کرنے کی مشق بھی کرائی ہے۔ میرا بار بار کا تلخ تجربہ یہ بھی ہے کہ کبھی یہ جملہ بروقت زبان پر نہیں آتا، اور اس ایک لمحے کی غفلت کا خمیازه بہت عرصے تک بھگتنا پڑتا ہے، طبیعت بدمزہ ہو جاتی ہے، اور ایک مدت تک کڑواہٹ باقی رہتی ہے۔ تعلقات میں دڑار آجاتی ہے، اور برسوں تک خرابی باقی رہتی ہے، اس لئے ضروری ہے کہ یہ جملہ یاد داشت کا حصہ بننے کے بجائے شخصیت کا حصہ بن جائے۔ ان شاء الله

وقفے وقفے سے پیش آنے والے معاشی نقصانات ہوں، یا ہاتھ سے نکل جانے والے ترقی اور منفعت کے مواقع ہوں، یہ جملہ ہرحال میں اکسیر سا اثر دکھاتا ہے، ایک دانا کا قول ہے کہ "نقصان ہو جانا اور نقصان کو دل کا بوجھ بنانا یہ مل کر دو نقصان بنتے ہیں، جو ایک خساره ہو چکا وه تو ہو چکا، تاہم دوسرے خسارے سے آدمی خود کو بچا سکتا ہے، اس کے لئے صرف ایک گہری سانس لے کر اتنا کہنا کافی ہے کہ "کوئی بات نہیں۔۔!"

یاد رہے کہ یہ دوا جس طرح کسی چھوٹے نقصان کے لئے مفید ہے، اسی طرح بڑے سے بڑے نقصان کے لئے بھی کار آمد ہے۔ ایک مومن جب "کوئی بات نہیں" کو الہٰی رنگ میں ادا کرتا ہے، تو اُسے "انا اللہ وانا الیہ راجعون" کہا جاتا ہے۔

بسا اوقات ایک ہی بات ایک جگہ صحیح تو دوسری جگہ غلط ہوتی ہے۔ "کوئی بات نہیں" کہنا بھی کبھی آدمی کی شخصیت کے لئے سم قاتل بن جاتا ہے، جیسے کوئی شخص غلطی کا ارتکاب کرے تو چاہئے کہ اپنی غلطی کے اسباب تلاش کر کے ان سے نجات حاصل کرے، نہ کہ "کوئی بات نہیں" کہہ کر غلطی کی پرورش کرے۔

خود کو تکلیف پہنچے تو آدمی "کوئی بات نہیں" کہے تو اچھا ہے، لیکن انسان کسی دوسرے کو تکلیف دے اور اپنی زیادتی کو "کوئی بات نہیں" کہہ کر معمولی اور قابلِ نظر انداز ٹھہرا لے، تو یہ ایک گِری ہوئی حرکت شمار ہوگی۔

اسی طرح جب کوئی ملک یا اداره مفاد پرستوں کے استحصال اور نااہلوں کی نااہلی کا شکار ہو رہا ہو اور "کوئی بات نہیں" کہہ کر اصلاح حال کی ذمہ داری سے چشم پوشی اختیار کر لی جائے، تو یہ ایک عیب قرار پائے گا۔

معاشره میں کسی کے ساتھ ظلم و زیادتی ہو رہی ہو اور لوگ اس جملے سے اپنے ضمیر کی آواز کو دبانے کی کوشش کریں، تو یہ انسانیت کے مقام سے گرجانا تصور ہوگا۔

آخر میں صرف اتنا کہونگا کہ، "یہ جملہ دل کی دیوار پر آویزاں کرنے کے لائق ہوتا ہے، اگر یہ دل کی کشادگی برقرار رکھے، تعلقات کی حفاظت کرے اور دنیاوی نقصان ہونے پر بھی انسان کی تسلی کا سامان بنے۔
اور یہی جملہ مکروه اور قابل نفرت ہو جاتا ہے اگر یہ عزم بندگی، احساس ذمہ داری، احترامِ انسانیت اور جذبہ خود احتسابی سے غافل ہونے کا سبب بن جائے۔۔۔!