رمضان کے خاطر دونوں ملکوں کو فائر بندی ہونی چاہئے خدا نخواستہ اگر دونوں ملکوں کے ارمی کے جوان مرجائے تو شہید کون ہوگا یہ ایک سوچہ سمجھا منصوبہ ہے انڈیا اور اسرائیل افغانستان کے حکومت کو غلط اشاروں پر چلنے کے احکامات دیتے ہیں دونوں ملکوں کے عوام کو بھی چاہئے کہ سوشل میڈیا پر غلط بیان بازی اور سنسنی خیزی پھلاتے ہیں عوام کو چاہئے اس مشکل وقت میں صبر سے کام لیں ایک دوسرے کو قریب لانے کی کوشش کریں افغان حکومت کو چاہئے کہ انڈیا اور اسرائیل کے اشا روں پر عمل نہ کریں پاکستان کے پالیسی بہترین پالیسی ہے افغانستان کے حق میں ہے
Bismillah
Ayyat
Pakistani Human Resource available
This is to clarify to our all visitor and members that, we obey all Pakistani Rules and Regulations which is implemented in
We can provide you all type of Pakistani best Human Resource Skilled and Unskilled for all over the world and specially for Arab countries. If you required any type of Human Resource you can send us email at : joinpakistan@gmail.com We will do our best to satisfy your needs according to your requirement.
If you required a job or if you are searching for a good employee please contact us at : joinpakistan@gmail.com
Charagh
Wednesday, June 15, 2016
Pakistan and Afghanistan
رمضان کے خاطر دونوں ملکوں کو فائر بندی ہونی چاہئے خدا نخواستہ اگر دونوں ملکوں کے ارمی کے جوان مرجائے تو شہید کون ہوگا یہ ایک سوچہ سمجھا منصوبہ ہے انڈیا اور اسرائیل افغانستان کے حکومت کو غلط اشاروں پر چلنے کے احکامات دیتے ہیں دونوں ملکوں کے عوام کو بھی چاہئے کہ سوشل میڈیا پر غلط بیان بازی اور سنسنی خیزی پھلاتے ہیں عوام کو چاہئے اس مشکل وقت میں صبر سے کام لیں ایک دوسرے کو قریب لانے کی کوشش کریں افغان حکومت کو چاہئے کہ انڈیا اور اسرائیل کے اشا روں پر عمل نہ کریں پاکستان کے پالیسی بہترین پالیسی ہے افغانستان کے حق میں ہے
Tuesday, June 7, 2016
Hajj Corruption and Hamid Kazmi Sb.,
علامہ کاظمی شاہ صاحب پر جب سے کرپشن سیکنڈل بنا ھے میں اس کو واچ کرتا رھا ھوں ہم مسلک ھونے کی وجہ سے مجھے ان سے ہمدردی تھی مگر وزارت مذہبی امور سے ایک کام کروانے کے عوض کاظمی شاہ صاحب کے ایک قریبی نے مجھ سے رشوت طلب کی تھی اس وجہ سے میں یہ سمجھتا تھا کہ ان کے دور میں کرپشن کا بازار گرم رھامگر میں یہ بھی جانتا تھا کہ کاظمی شاہ صاحب بذات خود اس کرپشن میں ملوث نہیں دراصل انہیں مسلک سے محبت کی سزا دی جارھی تھی اصل بات جس کی وجہ سے کاظمی شاہ صاحب پر سارا نزلہ گرایا گیا وہ یہ ھے کہ جب اس وقت کا وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سعودی عرب کے دورہ پر گیا تو سعودی گورنمنٹ نے گیلانی شاہ صاحب کو آفر دی کہ آپ تمام پاکستان کےتمام سکولوں کالجوں میں اسلامیات کے مضمون کو لازمی قرار دیں اس مضمون کو پڑھانے کے لئے جتنے ٹیچر پروفیسرز رکھے جائیں گے ان کو تنخواہ سعودی گورنمنٹ دے گی گیلانی شاہ اس تجویز کو لے کر پاکستان آگئےاور اپنے سعودیہ کے دورے پر کابینہ میں بریفنگ کے دوران بتایا کہ سعودی گرنمنٹ کی طرف سے یہ آفر ھے اس پر سید خورشید شاہ نے پوچھا کہ نصاب کون سا پڑھایا جائے گا تو بتایا گیا کہ نصاب سعودی گورنمنٹ کی مرضی کا ھوگا اس پر سید خورشید شاہ نے کہا کہ یہ تو ہماری آنے والی نسلوں کو وھابی کرنے کی سازش ھے اس پر سید حامد سعید کاظمی شاہ صاحب کھڑے ھوئے انہوں نے کابینہ میں سعودی گورنمنٹ کی اس تجویز پر شدید احتجاج کیا اور یہ تجویز کابینہ نے اکثریت رائے سے نامنظور کردی اس وقت کابینہ میں اعظم ھوتی دیوبندی بھی بیٹھا تھا اس نے باہر نکل کر فضل الرحمان سربراہ جمعیت علماء اسلام کو ساری بات بتائی اور خورشید شاہ صاحب جنہوں نے سب سے پہلے احتجاج کیا تھا ان کا نام چھپا کر سارا مدا کاظمی شاہ صاحب پر ڈال دیا مولانا فضل الرحمان نے سعودی گورنمنٹ کو ساری بات بتائی تو سعودیہ والوں نے علامہ کاظمی شاہ صاحب کو مزا چکھانے کا عندیہ دیا اور کہا حج کا موسم آنے دو دیکھ لیں گے جب حج کا موسم قریب آیا تو وزارت کے نمائندے مکہ اور مدینہ میں رہائشوں کا وزٹ کرنے گئے سعودیہ والوں نے جو رھائش پاکستانی حاجیوں کو دینے کا کہا وہ سعودی شہزادوں کی ملکیت ہیں وہ دور بھی تھیں اور مہنگی بھی یاد رھے ہر سال یہ رھائش لینے کے بدلے سعودی شہزادے وزارت کے نمائندوں کو بھاری رشوت دیتے تھےجب کاظمی شاہ صاحب کے علم میں یہ بات آئی تو علامہ کاظمی یہاں بھی ڈٹ گئے اور وزارت کے نمائندوں کو قریب تریں رھائشیں لینے کا حکم دیا جب یہ بات سعودی شہزادوں کے علم میں آئی تو ان کی دشمنی اپنے عروج پر پہنچ گئی اور انہوں نے کاظمی شاہ صاحب کو نقصان پہنچانے کا حتمی فیصلہ کرلیا اور وزارت کے نمائندوں (راوشکیل وغیرہ)سے ساز باز کرکے ذیادہ فاصلے والی رھائشیں ذیادہ ریٹ پر پاکستانی گوورنمنٹ کو دے دیں اورچند وھابی حاجیوں کے زریعہ دھرنا کا ڈرامہ رچایا سعودی گورنمنٹ نے اپنی نگرانی میں چند وھابیوں کے زریعے احتجاج کروایا اور پھر خود ھی کاظمی شاہ صاحب کے خلاف خط لکھ کر وعدہ معاف گواہ بن گئے ادھر مولانا فضل الرحمن جو کہ حج آپریشن کو وزارت سیاحت کے زیر اہتمام کرنے کا کئی دفع مطالبہ کر چکے تھے کیونکہ ان کا خیال تھا کہ حج آپریشن کو وزارت مذہبی امور سے لے کر وزارت سیاحت کے زیر اہتمام کر دیا جائے جس پر ان کے چھوٹے بھائی براجمان ھوں انہوں نے سعودی گورنمنٹ سے ساز باز کرکےاپنے کارندے اعظم ہوتی کو اس کیس کے پیچھے لگا دیاجس نے کتنی مرتبہ ٹی وی پر علامہ کاظمی شاہ صاحب سے اس کرپشن پر مناظرہ کیا اور ہر مرتبہ منہ کی کھائی مگر نہ جانے اس نے عدالت میں وہ کون سے ثبوت دئے جن کو وہ ٹی وی مناظروں میں تو سامنے نہ لا سکا اور عدالت میں پیش کر دئے اور عدالت نے نہ جانے ان ثبوتوں کی بنا پر کیسےفیصلہ کیا عقل اس بات کو سمجھنے سے قاصر ھے۔
دعاگو
رضاحسین حیدری
چیف ایڈیٹر
ماہنامہ نوائے انجمن لاھور