لوگ اس کے ارد گرد کھڑے ہوگئے اور ہمدردی تسلی دینے لگے۔ اتنے میں ایک بزرگ آگے بڑھے اور سو روپے اس کے ہاتھ پر رکھتے ہوئے کہنے لگے بیٹا اس سے نقصان تو پورا نہیں ہوگا لیکن رکھ لو۔۔۔ ۔
بزرگ کی دیکھا دیکھی باقی لوگوں نے بھی اس کے ہاتھ پر سو پچاس کے نوٹ رکھنے شروع کردئیے تھوڑی ہی دیر میں شیشے کی قیمت پوری ہوگئی اس نے سب کا شکریہ ادا کیا تو ایک شخص بولا بھئی شکریہ ان بزرگ کا ادا کرو جنھوں نے ہمیں یہ راہ دکھائی اور خود چپکے سے چل دئیے۔
ریڑھی والا بولا ان کا شکریہ تو میں انکے گھر پہنچ کر ادا کردوں گا کیونکہ یہ شیشہ انہیں کا تھا ---
No comments:
Post a Comment
Note: Only a member of this blog may post a comment.