Bismillah

Bismillah

Ayyat

Ayyat

Pakistani Human Resource available

This is to clarify to our all visitor and members that, we obey all Pakistani Rules and Regulations which is implemented in Pakistan by Pakistani Government. Our main purpose of posting and circulating data on our site is only for Pakistani nation knowledge and information. So using this data for any other purpose or misuse of data, we will not take any responsibilities of this type of activities, kindly do not use this data for any illegal activities which is prohibited by Pakistani Government, and follow the all rules of Pakistani Government about Cyber Crimes.

We can provide you all type of Pakistani best Human Resource Skilled and Unskilled for all over the world and specially for Arab countries. If you required any type of Human Resource you can send us email at : joinpakistan@gmail.com We will do our best to satisfy your needs according to your requirement.

If you required a job or if you are searching for a good employee please contact us at : joinpakistan@gmail.com

Charagh

Charagh

Monday, December 14, 2015

??????

ایک نقاد فلاسفر کا گزر ایک گاؤں سے ھوا... کیا دیکھتا ھے کہ اُدھر ایک بیل کی آنکھوں پر پٹی بندھی ھوئی ھے، ایک گھنٹی اُسکی گردن سے لٹکی ھوئی ھے اور وہ کسی محور کے گرد گول گول گھوم رھا ھے...

پوچھنے پر پتہ چلا کہ یہ "کوھلو" ھے جس سے تیل نکالتے ھیں۔ اُس نے کہا، "وہ تو ٹھیک ھے لیکن تیل آپ خود کیوں نہیں نکالتے، بیچارے بیل کو کیوں تکلیف دے رھے ھو..؟

لوگوں نے کہا، "دراصل بیل ایک مضبوط اعصاب کا جانور ھے جو تھکتا نہیں ھے اس لیے اسے ایسے ہی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے..!"
پھر اُس فلاسفر نے پوچھا، "یہ بیل کی آنکھوں پر پٹی کیوں باندھی ھوئی ھے..؟"

تو لوگوں نے بتایا، "چونکہ ھم نے اِس کے آس پاس ھی چلنا پھرنا ھوتا ھے تو پٹی اس لیے باندھی ھے کہ یہ ھمارے سے ڈرے بغیر اپنا کام کرتا رھے..!"

وہ بولا ابھی ابھی تو آپ کہہ رھے تھے کہ، "یہ مضبوط اعصاب کا مالک ھے تو پھر وہ آپ سے کیسے ڈر سکتا ھے..؟

لوگوں نے کہا، "یہ ڈرنا ایسا نہیں ھے کہ وہ ھم سے ڈرتا ھے بلکہ اِس کے ڈر کی وجہ سے یہ زور لگا کر کوھلو کی لکڑی توڑ کر بھاگ بھی سکتا ہے..!!

پھر اُس نے پوچھا، "اچھا یہ اس کے گلے میں گھنٹی کیوں ھے..؟

تو اُسے بتایا گیا کہ، "چونکہ ھم لوگ اپنے کاموں میں مصروف ھوتے ھیں۔ گھنٹی چلتی کا مطلب ھے بیل چل رھا ھے اور جب گھنٹی رک جاتی ھے تو اس کا مطلب ھے بیل رک گیا ھے تو ہم پھر اِسے ایک ھلکی سی آواز دیتے ھیں تو یہ پھر سے چلنے لگتا ھے..!

وہ بولا، "بھئی..! اگر ایسا ہو کہ بیل کھڑے کھڑے گردن ہلاتا رہے، اور گھنٹی بجتی رہے تو آپکو تو یہی لگے گا کہ بیل چل رہا ہے، تو پھر گھنٹی کا کیا فائدہ..؟

وھاں پر موجود ایک بزرگ نے پوچھا، "بھئی تم ھو کون..؟

وہ بولا،"میں ایک فلاسفر ھوں..!

تبھی وہ بزرگ غصے سے بولے، "جاؤ بیٹا جاؤ! اپنا کام کرو، نہ تو ھم فلاسفر ھیں اور نہ ھمارا بیل اتنا سمجھ دار ہے کہ اتنی چھوٹی چھوٹی باتوں کو سوچنے بیٹھ جائیں.....

یہ تحریر لکھنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ وہ لوگ جنہیں بات بات پر تنقید کرنے کی عادت ہوتی ہے اور بجائے اِس کے کہ وہ کسی کی اچھی بات کی تعریف کریں اور اُس پر عمل کریں، اُن کا مقصد صرف کیڑے نکالنا ہی ہوتا ہے..!!

Tuesday, August 18, 2015

????? ???? ???

ماشاء اللہ کے الیکڑک نے خاموشی سے بجلی کے ریٹ بڑھا دیے ہیں اور عریب عوام پر مزید بوجھ ڈال دیا گیا ہے، ایک طرف اپنی رقم بینک سے نکالنے پر ٹیکس، اشیاء بیچنے پر سیلز ٹیکس اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی پر انکم ٹیکس؟

 

 کیا حکومت عوام پر بوجھ ڈالنے اور عیاشی کرنے کا نام ہے؟

 

 کیا حکومتی ارکان یا عوامی نماندوں نےحکومت سے حاصل ہونے والے بیشمار فائدوں میں کمی کی کوئی کوشش کی ہے اس عوام کے لیے جنہوں نے ان کو اسمبلیو ں میں پھنچایا ہے؟

 

 حکومت کا کام ٹیکس پر ٹیکس لگانا اور عوام کے عام استعمال کی اشیاء کی قیمت بڑھانے کا نام ہے؟

 

 کیا عوام ایک بےحس گائے کا نام ہے جس پر جو بھی ظلم کرو خاموشی سے برداشت کرتی رہے؟

 

 جناب جنرل راحیل صاحب ان معاشی دھشت گردوں یعنی کے کے الیکٹرک، سوئی سدرن گیس، اور سرکاری اسپتالوں پر بھی نظرے کرم ہوں جناب کی۔ آپ کو ان جگہوں پر بھی معاشی دھشت گرد ملیں گے، اللہ کے لیے پاکستانی عوام کی جان ان سے بھی آزاد کرادیں، اللہ آپ کو اس کا صلہ دیئے گا، اور تمام پاکستانی عوام آپ کی بےحد مشکور ہوگی۔

 

شکریہ۔

Thursday, July 2, 2015

حکومت پاکستان اب کیا سانس لینے پر بھی ٹیکس لگائے گی؟

حکومت پاکستان اب کیا سانس لینے پر بھی ٹیکس لگائے گی؟
 
اسحاق ڈار صاحب تو دن رات یہ سوچنے پر لگے ہوئے ہیں کہ زرداری سےکس طرح اپنے اثاثے ڈبل کروں، کیوں کہ زرداری کے دور میں عوام میں جس چیز کی طلب ہوتی وہ بلیک ہو کر دگنے داموں بکتی تھی۔
 
اسی طرح اب اسحاق ڈار غریب عوام کی کھال اتارنے پر لگے ہوئے ہیں، کبھی کاروبار پر یہ ٹیکس کبھی وہ ٹیکس بس کسی طرح سے عوام کی جیب سے پیسے نکالو اور حکمرانوںکی عیاشیوں کا بندوبست کرو۔
 
اب اس نے بینک کی ہر50000 سے زائد کی ٹرانزیکشن پر 60۔0 ٹیکس لگایا اور اس سے دل نہ بھرا تو ہر کھاتے دار پر 70 روپے ماہانہ کا نیا اضافی ٹیکس لگا دیا۔
 
ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں اللہ کے غریب عوام پر رحم کرو اور بہانے بہانے سے ان کا مال کھانے کے نئے طریقے تلاش کرنے کی بجائے ان کی خدمت کریں جس کے لیے ان سے آپ نے ووٹ مانگے تھا
 

ہم امید کرتے ہیں کے FBR اور حکومت ان نئے ٹیکسوں کو جلد ختم کردے گی۔

 

Wednesday, July 1, 2015

Fwd: New messages from Kelectic Fraud

---------- Forwarded message ----------
From: Facebook <notification+zj4oc099jf4c@facebookmail.com>
Date: Tue, 30 Jun 2015 03:30:58 -0700
Subject: New messages from Kelectic Fraud
To: Tashfeen Saleem <tashfeen82@gmail.com>

Kelectic sent you a message.

--------------------



OPERATION K-ELECTRIC FRAUDS
LEADING TO ABOVE 1500 HEAT WAVE KILLING IN KARACHI.
SHOCKING AND AMAZING NEPRA HEARING FOR ALLEGED K-ELECTRIC HELD ON
06-03-2015 AT MARRIOTT HOTEL KARACHI.
اس سماعت میں جس کو بڑے بڑے میڈیا مالکان نے اپنے رپورٹروں کو نہ بھیج کر
میڈیا کوریج سے روکنے کی بھرپور کوشش کی گئی ہے اور آج کے اخبارات میں اس
سماعت کا ذکر نہیں ہے جبکہ ٹرانسپیرینسی انٹرنیشنل کے عادل گیلانی صاحب
بھی اس سماعت میں بحث کر چکے ہیں۔اس سماعت میں بہت ہی اہم ڈکیتیوں کے
انکشافات ہوئے ہیں اور اس کو ریکارڈ پر رکھا گیا ہے چونکہ اس فیس بک پر
وڈیومحدود تعداد میں پیش کی جا سکتی ہے اس لئے بقایا وڈیو آپ کو گوگل کی
سائٹ پر مل سکتی ہے۔ اس وڈیو میں ایک خاص بات نوٹ کیجئے گا کہ مبینہ
کے-الیکٹرک کے اہلکار آمر غازیانی صاحب نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ بق
قاسم پلانٹ -1فرنس آئل اور گیس کے مکسچریعنی گیس اور تیل کو ملا کر چلایا
جاتا ہے اگر اس بارے صحیح آگاہی کسی اور کو بھی ہو تو کمنٹ ضرور کیجئے
گا۔ اس ہی سماعت میں مبینہ کے-الیکٹرک نے ہمارے ادارے "سینٹ" کی کس طرح
توہین کی ہے یہ بھی اس وڈیو میں ضرور دیکھئے گا۔
انیل ممتاز
0364-4011715
Who Exposes K-ELECTRIC & NEPRA "Biggest" ever Fraud in the History of Pakistan.
بولو جی تم مبینہ کے-الیکٹرک (ابراج) کی کون کون سی ڈکیتیوں کو چھپاؤ گے
--------------------

To reply to this message, follow the link below:
https://www.facebook.com/n/?messages%2F&action=read&tid=id.386993404830914&medium=email&mid=bfc6d0dG5af31217bd58G0G0G787fc972&bcode=1.1435660258.AbloK3JVhuK8u-PO&n_m=tashfeen82%40gmail.com

=======================================
This message was sent to tashfeen82@gmail.com. If you don't want to
receive these emails from Facebook in the future, please follow the
link below to unsubscribe.
https://www.facebook.com/o.php?k=AS0MzdbahxZS65VF&u=100000027098456&mid=bfc6d0dG5af31217bd58G0G0G787fc972
Facebook, Inc., Attention: Department 415, PO Box 10005, Palo Alto, CA 94303

Please help this person if you can do something for this family.

Please help this person if you can do something for this family.
 

Saturday, June 27, 2015

مثالی ازدواجی زندگی

ایک مرتبہ ایک عالمہ کسی عالم کے پاس آئی۔ دین کا علم پڑھی ہوئی تھی۔ کہنے لگی، "میرا خاوند بہت اچھا ہے۔ قسمت والیوں کو ایسے فرشتہ صفت خاوند ملتے ہیں، نہایت متقی، پرہیزگار اور نیکو کار ہے۔ مگر میری ساس نے میری زندگی جہنم بنا دی ہے۔ ذرا ذرا سی بات پہ روک ٹوک کرتی رہتی ہے۔ میری ہر بات میں اُسکو اعتراض رہتا ہے۔ مجھے ذہنی طور پر پُرسکون نہیں ہونے دیتی۔ میں نے پڑھانا ہوتا ہے لیکن اُسکی وجہ سے مجھے پڑھانے میں دقت ہوتی ہے، وغیرہ وغیرہ۔۔۔!"
چنانچہ اس نے اپنی ساس کی بُرائیوں کے پُل باندھ دئیے۔۔۔!!
عالم نے پوچھا کہ "تمھاری ساس میں کوئی پسندیدہ بات بھی ہے۔۔۔؟"
کہنے لگی، "مجھے تو کوئی بھی پسندیدہ بات نظر نہیں آتی۔۔۔!"
عالم نے کہا کہ، "یہ تم نے انصاف کی بات نہیں کی۔ اگر انصاف کی نگاہ سے دیکھتی تو تمھیں اس کے اندر کوئی نہ کوئی اچھائی ضرور نظر آتی۔۔۔!"
وہ پھر کہنے لگی، "حضرت مجھے ابھی تک تو اس میں کوئی اچھائی نظر نہیں آئی۔۔۔!"
عالم نے کہا، "دیکھو، ایک بات بتاؤ، تمہیں اللہ نے خاوند فرشتہ صفت عطا کیا، یہ بات تو تم نے خود ہی کہی ہے، کیا یہ درست ہے۔۔۔۔؟"
کہنے لگی، "ہاں مانتی ہوں۔۔۔۔!"
عالم نے پوچھا، "اس خاوند کی بیوی تمھیں کس نے بنایا۔۔۔؟ یہی تمھاری ساس تھی جو تمھیں پسند کر کے لائی تھی۔ اُس کو اور بھی بڑی لڑکیاں مل سکتی تھیں، کسی اور کو پسند کر لیتی، مگر تمھیں جو پسند کر کے لائی تو یہی ساس تھی جس نے تمھیں اس خاوند کی بیوی بنایا۔ اور تم کہتی ہو کہ میرا خاوند تو فرشتوں جیسی صفت والا ہے، لیکن اُسکی ماں میں ہزار برائیاں ہیں، کیا یہ ناانصافی نہیں ہے۔۔۔۔۔؟"
کہنے لگی "ہاں میں اُنکا یہ احسان مانتی ہوں کہ اتنا اچھا خاوند مجھے دیا، لیکن اُنکی عادات کی وجہ سے میں پریشان ہوں۔۔۔۔!"
عالم نے کہا، "تم اُن کے اِس احسان کا بدلہ ساری زندگی نہیں اتار سکتی۔۔۔!" ھل جزاء الاحسان الا لاحسان (احسان کا بدلہ احسان کے علاوہ نہیں ہو سکتا۔) قرآن کی یہ آیت جانتی ہو۔۔؟"
کہنے لگی "جی پڑھی ہوئی ہے۔۔۔!"
عالم نے کہا، "اس احسان کا بدلہ چکانے کیلئے اب ساری زندگی اپنی ساس کی خدمت کرو کہ اس نے اپنے فرشتے جیسے بیٹے کی بیوی کے طور پر تمھیں چُنا ہے۔۔!"
عالمہ شرمندہ ہوتے ہوئے بولی، "حضرت آپ نے بات سمجھا دی، آج کے بعد کبھی ان کے سامنے اونچا نہیں بولوں گی، اور ان کو اپنی ماں کا درجہ دے کر ان کی ہر بات کو برداشت کروں گی۔ واقعی انہی کے صدقے اللہ نے مجھے اتنا اچھا خاوند عطا کیا۔۔۔!"
"مثالی ازدواجی زندگی کے سنہری اصول" سے ماخوذ

Thursday, June 25, 2015

موت کی گھڑی

کہتے ہیں کسی جگہ ایک دیہاتی نے کافی بھیڑیں پال رکھی تھیں۔ وہ اُن کی بہت اچھے سے نگہداشت کرتا، چارہ ڈالتا، پانی ڈالتا۔ سردیوں میں سردی سے، اور گرمیوں میں گرمی سے بچاتا۔ لیکن وہ یہ سب بے مقصد نہیں کرتا تھا۔ گرمیوں میں وہ اُن سب بھیڑوں کی وقفے وقفے سے اُون اتارتا جسے بیچ کر وہ کافی منافع کماتا اور اگر کبھی اُس کے گھر زیادہ مہمان آتے تو وہ اُن کی خاطر مدارت بھی بھیڑ کے گوشت سے ہی کرتا۔ لیکن اُس کا طریقہ ہوتا تھا کہ وہ کبھی بھی کسی بھیڑ کی اُون اُتارتا یا کسی کو ذبح کرتا تو اپنی حویلی سے ذرا دور جا کر کرتا تاکہ دوسری بھیڑوں کو اِس کا علم نہ ہو۔

اگرچہ وہ دوسری بھیڑوں کے سامنے نہ تو اُون اتارتا اور نہ ہی ذبح کرتا تھا، لیکن جیسے ہی کبھی مالک ایک بھیڑ کو کان سے پکڑ کر باہر لیجاتا تو باقی بھیڑیں دُعائیں مانگنتیں کہ "یااللہ! اُن کی ساتھی زندہ واپس آ جائے۔۔!"۔ اور جب وہ بھیڑ اپنی اُون اتروانے کے بعد خوش قسمتی سے زندہ واپس آ جاتی تو سب بہت خوش ہوتیں کہ "چلو! اُون ہی اتاری ہے ذبح تو نہیں کیا۔۔!"۔ لیکن جب کبھی مالک کسی بھیڑ کو لے کر جاتا اور وہ کافی دیر تک وہ واپس نہ آتی تو باقی بھیڑیں خود ہی سمجھ جاتیں کہ وہ ذبح ہو گئی ہے، پھر کچھ دیر کے لیے سب غمگین اور افسردہ ہو جاتیں، لیکن پھر آہستہ آہستہ بھوک، پیاس مٹانے کے چکر میں سب کچھ بھول جاتیں۔ حالانکہ وہ سب جانتی تھیں کہ یہ سلسلہ کبھی رکنے والا نہیں ہے لیکن پھر بھی وہ پل بھر کے لیے سارے غم بھلا کر چارہ کھانے میں مصروف ہو جاتیں۔ اور یہ سلسلہ ایسے ہی چلتا رہتا۔

دوستوں..! اگر غور کریں تو ہم انسانوں کی زندگی بھی اِن بھیڑوں سے مختلف نہیں ہے۔ اگرچہ ہمیں معلوم ہے کہ موت برحق ہے، اور ایک دن واقعی مر جانا ہے۔ لیکن پھر بھی اگر کبھی خوش قسمتی سے ہم میں سے کوئی کسی بڑے حادثے یا بیماری سے بچ جاتا ہے تو ہم سب خوش ہو جاتے ہیں، کہ چلو جان تو بچ گئی۔ اور اگر کبھی خدانخواستہ کوئی چل بستا ہے تو ہم سب اُس کے غم میں گھڑی بھر کے لیے غمگین ہوتے ہیں، آنسو بہاتے ہیں۔ لیکن پھر بھیڑوں کی طرح اپنی روزمرہ زندگی کی مصروفیات میں سب کچھ بھلا کر پھر سے دنیاداری میں مشغول ہو جاتے ہیں۔ اور یہ سلسلہ ایسے ہی چلتا رہتا ہے۔

اللہ ہم سب کو موت کی گھڑی کو یاد رکھنے اور اِس کے لیے کما حقہ تیاری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔۔ آمین
 

Thursday, June 11, 2015

صدقہ ہر بلا کو ٹالتا ہے

وہ مصر کا ایک امیر بزنس مین تھا ابھی اس کی عمر صرف پچاس سال کے لگ بھگ تھی کہ ایک دن اس کو دل میں تکلیف کا احساس ہوا، اور جب اس نے قاہرہ کے سب سے بڑے ہسپتال میں اپنا علاج کرایا تو انہون نے معذرت کرتے ہوئے اسے یورپ جانے کا کہا، یورپ میں تمام ٹیسٹ مکمل کرنے کے بعد وہاں کے ڈاکٹروں نے اسے بتایا کہ تم صرف چند دن کے مہمان ہو، کیونکہ تمھارا دل کام کرنا چھوڑ رہا ہے۔
وہ شخص بائی پاس کروا کر مصر واپس آگیا اور اپنی زندگی کے باقی دن گن گن کر گزارنے لگا۔
ایک دن وہ ایک دکان سے گوشت خرید رہا تھا.جب اس نے دیکھا کہ ایک عورت قصائی کے پھینکے ہوئے چربی کے ٹکڑوں کو جمع کر رہی ہے۔ اُس شخص نے عورت سے پوچھا تم انکو کیوں جمع کر رہی ہو؟
عورت نے جواب دیا کہ گھر میں بچے گوشت کھانے کی ضد کر رہے تھے، چونکہ میرا شوہر مر چکا ہے اورکمانے کا کوئی ذریعہ بھی نہیں ہے اس لیے میں نے بچوں کی ضد کی بدولت مجبور ہوکر یہ قدم اٹھایا ہے، اس پھینکی ہوئی چربی کے ساتھ تھوڑا بہت گوشت بھی آجاتا ہے جسے صاف کر کے پکا لوں گی۔
بزنس مین کی انکھوں میں آنسو آگئے اس نے سوچا میری اتنی دولت کا مجھے کیا فائدہ میں تو اب بس چند دن کا مہمان ہوں، میری دولت کسی غریب کے کام آجائے اس سے اچھا اور کیا۔
اس نے اسی وقت اس عورت کو کافی سارا گوشت خرید کر دیا اور قصائی سے کہا اس عورت کو پہچان لو، یہ جب بھی آئے اور جتنا بھی گوشت مانگے اسے دے دینا اور پیسے مجھ سے لے لینا۔
اس واقعے کے بعد وہ شخص اپنے روزمرہ کے معمولات میں مصروف ہوگیا، کچھ دن اسے دل میں کسی تکلیف کا احساس نہ ہوا، تو اس نے قاہرہ میں موجود لیبارٹری میں دوبارہ ٹیسٹ کرائے، ڈاکٹروں نے بتایا کہ رپورٹکے مطابق آپ کے دل میں کوئی مسئلہ نہیں ہے، لیکن تسلی کیلئے آپ دوبارہ یورپ میں چیک اپ کروا آئیں۔
وہ شخص دوبارہ یورپ گیا اور وہاں ٹیسٹ کرائے، رپورٹس کے مطابق اس کے دل میں کوئی خرابی سرے سے تھی ہی نہیں، ڈاکٹر حیران رہ گئے اور اس سے پوچھا کہ آپ نے ایسا کیا کھایا کہ آپ کی بیماری جڑ سے ختم ہوگئی۔
اُسے وہ گوشت والی بیوہ یاد آئی اور اس نے مسکرا کر کہا، علاج وہاں سے ہوا جس پر تم یقین نہیں رکھتے، بے شک ھمارے پیارے نبی کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ کہا تھا کہ صدقہ ہر بلا کو ٹالتا ہے..

سمجھدار کے لیے اشارہ ہی کافی ہے

 سمجھدار کے لیے اشارہ ہی کافی ہے
 
اگر انڈین حکومت یہ سمجھ کر پاکستان پر حملہ کرتا ہے کہ یہ تو آپس میں ہی لڑتے رہتے ہیں اور اندر سے کمزور ہو چکے ہوں گے؟ لیکن یہ کیا جانے کہ بھائی آپس میں تو لڑتے ہیں آپنی حیثت جتانے کے لیے اور اگر ان کے بھائی سے کوئی باہر والا آکر لڑے تو وہ یکجا ہو کر لڑتے ہیں، یہی حال پاکستانی قوم کا بھی ہے، آپس میں تو لڑتے ہیں لیکن اپنے اور بھائی کے دشمن کو نہں چھوڑتے۔

Tuesday, June 9, 2015

ﭘﺎﭘﺎ ﯾﮧ ' ﮐﺎﻣﯿﺎﺏ ﺯﻧﺪﮔﯽ ' ﮐﯿﺎ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ؟

ﺍﯾﮏ ﺑﯿﭩﮯ ﻧﮯ ﺑﺎﭖ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ - ﭘﺎﭘﺎ ﯾﮧ ' ﮐﺎﻣﯿﺎﺏ ﺯﻧﺪﮔﯽ ' ﮐﯿﺎ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ؟


ﻭﺍﻟﺪ، ﺑﯿﭩﮯ ﮐﻮ ﭘﺘﻨﮓ ﺍﮌﺍﻧﮯ ﻟﮯ ﮔﺌﮯ .


ﺑﯿﭩﺎ ﺑﺎﭖ ﮐﻮ ﻏﻮﺭ ﺳﮯ ﭘﺘﻨﮓ ﺍﮌﺍﺗﮯ ﺩﯾﮑﮫ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ...


ﺗﮭﻮﮌﯼ ﺩﯾﺮ ﺑﻌﺪ ﺑﯿﭩﺎ ﺑﻮﻻ،


ﭘﺎﭘﺎ .. ﯾﮧ ﺩﮬﺎﮔﮯ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﭘﺘﻨﮓ ﺍﻭﺭ ﺍﻭﭘﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎ ﭘﺎ ﺭﮨﯽ ﮨﮯ، ﮐﯿﺎ ﮨﻢ ﺍﺳﮯ ﺗﻮﮌ ﺩﯾﮟ !!


ﯾﮧ ﺍﻭﺭ ﺍﻭﭘﺮ ﭼﻠﯽ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ ...


ﻭﺍﻟﺪ ﻧﮯ ﺩﮬﺎﮔﮧ ﺗﻮﮌ ﺩﯾﺎ ..


ﭘﺘﻨﮓ ﺗﮭﻮﮌﺍ ﺳﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﻭﭘﺮ ﮔﺌﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻟﮩﺮﺍ ﮐﺮ ﻧﯿﭽﮯ ﺁﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺭ ﺍﻧﺠﺎﻥ ﺟﮕﮧ ﭘﺮ ﺟﺎ ﮐﺮ ﮔﺮ ﮔﺌﯽ ...


ﺗﺐ ﺑﺎﭖ ﻧﮯ ﺑﯿﭩﮯ ﮐﻮ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﺎ ﻓﻠﺴﻔﮧ ﺳﻤﺠﮭﺎﯾﺎ . ،،،،


ﺑﯿﭩﺎ ..


' ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﮨﻢ ﺟﺲ ﺍﻭﻧﭽﺎﺋﯽ ﭘﺮ ﮨﯿﮟ ..


ﮨﻤﯿﮟ ﺍﮐﺜﺮ ﻟﮕﺘﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮐﭽﮫ ﭼﯿﺰﯾﮟ، ﺟﻦ ﺳﮯ ﮨﻢ ﺑﻨﺪﮬﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮨﯿﮟ ﻭﮦ ﮨﻤﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﻭﭘﺮ ﺟﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﺭﻭﮎ ﺭﮨﯽ ﮨﯿﮟ


ﺟﯿﺴﮯ :


ﮔﮭﺮ،


ﺧﺎﻧﺪﺍﻥ،


ﻧﻈﻢ ﺿﺒﻂ،


ﻭﺍﻟﺪﯾﻦ ﻭﻏﯿﺮﮦ


ﺍﻭﺭ ﮨﻢ ﺍﻥ ﺳﮯ ﺁﺯﺍﺩ ﮨﻮﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ ...


ﺍﺻﻞ ﻣﯿﮟ ﯾﮩﯽ ﻭﮦ ﺩﮬﺎﮔﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﻮ ﮨﻤﯿﮟ ﺍﺱ ﺍﻭﻧﭽﺎﺋﯽ ﭘﺮ ﺑﻨﺎ ﮐﮯ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ..


ﺍﻥ ﺩﮬﺎﮔﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﮨﻢ ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺭ ﺗﻮ ﺍﻭﭘﺮ ﺟﺎﺋﯿﮟ


ﻟﯿﮑﻦ
ﺑﻌﺪ ﻣﯿﮟ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﻭﮨﯽ ﺣﺸﺮ ﮨﻮﮔﺎ ﺟﻮ


ﺑﻦ ﺩﮬﺎﮔﮯ ﮐﯽ ﭘﺘﻨﮓ ﮐﺎ ﮨﻮﺍ ... '

 

" ﻟﮩﺬﺍ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﮔﺮ ﺗﻢ ﺑﻠﻨﺪﯾﻮﮞ ﭘﺮ ﺑﻨﮯ ﺭﮨﻨﺎ ﭼﺎﮨﺘﮯ ﮨﻮ ﺗﻮ، ﮐﺒﮭﯽ ﺑﮭﯽ ﺍﻥ ﺩﮬﺎﮔﻮﮞ ﺳﮯ ﺭﺷﺘﮧ ﻣﺖ ﺗﻮﮌﻧﺎ "..


" ﺩﮬﺎﮔﮯ ﺍﻭﺭ ﭘﺘﻨﮓ ﺟﯿﺴﮯ ﺗﻌﻠﻖ ﮐﮯ ﮐﺎﻣﯿﺎﺏ ﺗﻮﺍﺯﻥ ﺳﮯ ﻣﻠﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺍﻭﻧﭽﺎﺋﯽ ﮐﻮ ﮨﯽ ' ﮐﺎﻣﯿﺎﺏ ﺯﻧﺪﮔﯽ ' ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺑﯿﭩﺎ !"


ایمان