Bismillah

Bismillah

Ayyat

Ayyat

Pakistani Human Resource available

This is to clarify to our all visitor and members that, we obey all Pakistani Rules and Regulations which is implemented in Pakistan by Pakistani Government. Our main purpose of posting and circulating data on our site is only for Pakistani nation knowledge and information. So using this data for any other purpose or misuse of data, we will not take any responsibilities of this type of activities, kindly do not use this data for any illegal activities which is prohibited by Pakistani Government, and follow the all rules of Pakistani Government about Cyber Crimes.

We can provide you all type of Pakistani best Human Resource Skilled and Unskilled for all over the world and specially for Arab countries. If you required any type of Human Resource you can send us email at : joinpakistan@gmail.com We will do our best to satisfy your needs according to your requirement.

If you required a job or if you are searching for a good employee please contact us at : joinpakistan@gmail.com

Charagh

Charagh

Saturday, February 28, 2015

غریبوں کی مدد کریں...

غریبوں کی مدد کریں...

یہ واقعہ فیس بک کے ایک پیج سے لیا گیا ہے - کسی ایڈمن کی تحریر ہے جو کہ اسکے اپنے ساتھ پیش آیا ہے ۔

میرے پاوں میں موچ آنے کی وجہ سے مجھے ڈاکٹر نے ڈرائیونگ سے منع کر دیا' مجھے اپنی امی کے ساتھ ایک ضروری کام سے جانا تھا' سو ہم تیار ہو کر باہر مین چوک میں آ گئے تا کہ کوئی ٹیکسی یا آٹو وغیرہ لے سکیں' باہر کافی رش تھا اور ٹیکسی والے اپنی ازلی بے نیازی دکھا رہے تھے کہ اچانک ہمارے قریب ایک آٹو رکشہ آ کر رکا' ماں جی نے اس سے کرایے وغیرہ کی بات کی تو رکشہ ڈرائیور جو کہ عمر سے کافی بزرگ لگ رہے تھے اچانک رو پڑے اور کہا کہ باجی آپ بیٹھ جائیں جو آپ کی مرضی ہوئی وہی دے دینا بس میری بیٹی کے لیئے دعا کر دیں'
میں اور ماں جی پہلے تو حیران ہوئے پھر اسی سواری میں بیٹھ گئے' کچھ دیر بعد ماں جی نے اس بزرگ کو مخاطب کیا اور پوچھا کہ بابا جی آپ کی بیٹی کو کیا ہوا ہے؟ یہ سوال گویا نمک ثابت ہوا جو اس بزرگ کہ زخموں کو تازہ کر گیا۔۔ بابا جی نے بآواز بلند رونا شروع کر دیا اور کہنے لگے۔۔
میری بیٹی رابعہ کو گردوں کا کینسر ہے' اسکی عمر ١٩سال ہے ' میں غریب آدمی ہوں یہ رکشہ بھی کرایے کا ہے' بہت مشکل سے گزارہ چلتا ہے۔۔ ہسپتال والوں نے ساڑھے چار لاکھ روپے مانگے ہیں' اور آپریشن کی تاریخ دی ہے۔۔ ڈیڑھ لاکھ روپے ایڈونس جمع کروانے ہیں '' میرے گھر کی ہر چیز بک چکی ہے ،حتی کہ بچیوں کے ان سلے کپڑے بھی بک چکے ہیں۔۔ رشتے داروں نے ہمارے لیئے اپنے گھروں کے دروازے بند کر لیئے ہیں، کہاں جاوں؟ اپنی رابعہ کو کیسے زندگی دوں؟ ( اب بزرگ با قاعدہ ہحچکیوں سے رو رہے تھے اور ایک ہی دعا مانگ رہے تھے کہ میری بیٹی کو زندگی دے دے میرے مولا)
بابا جی نے بتایا کہ سب کچھ بیچ کر بھی ابھی تک ضرف ایک لاکھ پندرہ ہزار روپے جمع ہو سکے ہیں۔۔۔

ہماری منزل قریب آ چکی تھی' ماں جی نے بابا جی کو دلاسہ دیا'اور دعا دینے کے ساتھ ساتھ حسب توفیق مدد بھی کی،،
رکشہ میری نظروں سے دور ہوتا جا رہا تھا' اور ان بابا جی کہ آنسو میرے دماغ پر مسلسل ہتھوڑے برسا رہے تھے۔۔۔
رابعہ کی آخری سانسیں لیتی زندگی' اس کے باپ کی لا چاری' اپنوں کی خود غرضی اور غربت۔۔ ایک کے بعد ایک خیال میرے دماغ کو سن کر رہا تھا۔۔

معزز ممبرز !!
کیا ہمیں یہی درس ملا ہے کہ کسی کو تکلیف میں دیکھ کر اپنا دروازہ بند کر لیں؟ مجبور کی مجبوری کا فائدہ اٹھانا ہمارے معاشرے میں رواج بنتا جا رہا ہے۔ خدارا اپنے ماحول میں موجود ایسے کرداروں کی مدد کیجیے جو کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاتے.

★ Mohammed Altaf uk ★

No comments:

Post a Comment

Note: Only a member of this blog may post a comment.