From: Tahir Rana <tahirsengine@gmail.com>
زرا غور کیجئے کہ جب چپراسی کی ملازمت کے لئے بھی انٹر یا بی اے پاس بندہ مانگا جاتا ہے، گریڈ 17 کے لئے 16 سال کی متعلقہ تعلیمی قابلیت مانگی جاتی ہے ، بعض دفعہ تو 5 سال تک کا تجربہ بھی مانگا جاتا ہے،تجربے کی جانچ کی جاتی ہے، پھر جب ہم سی ایس ایس کی بات کرتے ہیں تو انتہائی سخت امتحان لیا جاتا ہے اور وہ بھی متعلقہ تعلیمی و تجربہ کی جانچ کے بعد۔ پھر یہی افراد کئی سال کام کرنے اور اپنے تجربے و تعلیم کو بڑھاتے ہوئے 21 یا 22 گریڈ میں پہنچتے ہیں۔
یہی احوال کم و بیش تمام محکموں میں کام کرنے والے افراد کا بھی ہے۔
مگر یہ لوگ جو اتنے سخت چنائو اور پھر بہترین محکمہ جاتی ماحول سے گزرے ہوتے ہیں ان کا سربراہ کون ہوتا ہے؟ یعنی ملک کا وزیراعظم اور دوسرے وزیر؟ کیا ان لوگوں کے پاس حکومت چلانے کے لئے متعلقہ تعلیمی قابلیت ہوتی ہے؟ یا تعلیم کے بعد کوئی تجربہ جسے ہم واقعی تجربہ کہیں نہ کہ عیاشی؟
اگر ملک کے بڑے بڑے ادارے سی ایس ایس کے تحت بھرتی کئے گئے افراد چلا سکتے ہیں تو اسی طرح سے چنے گئے لوگ حکومت کیوں نہیں چلاسکتے؟ جن کے پاس حکومت چلانے کے لئے متعلقہ تعلیم بھی ہو، اور بنیادی قابلیت بھی۔
یہ سیاستدان ، یہ ایم اے ، بی اے پاس نسلی کاروباری ، یہ وڈیرے ہماری قسمت نہیں بدل سکتے۔ یہ ِگدھوں کی اولادیں، یہ اپنے آقائوں کے اشاروں پر ناچنے والی اور عوام کو نچانے والی طوائفیں ہماری آنے والی نسلوں کی قسمت کا فیصلہ نہیں کرسکتیں۔ پاکستان کے مقتدر حلقوں کو اٹھنا ہوگا۔ آرمی ، انٹیلیجنس ادارے، سول سوسائٹی، اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ اور تعلیم سے جڑے افراد کو اب اٹھنا ہوگا، اب وقت ہے اٹھنے کا، فیصلہ کرنے کا کہ کیا یہ گند تا قیامت چلتا رہے گا یا پھر ہم میں تبدیلی لانے کا دم ہے اور ہماری رگوں میں بھی انہی افراد کا خون ہے جنہوں نے انگریز سے ملک چھینا تھا۔
-----------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------
السلام علیکم
اصل مسئلہ یہ نہیں ہے بلکہ عوام میں بھیلی ہوئی وہ برائیاں اور وہ گناہ ہیں جن کو
کرنے پرپچھلی قوموں پراللہ کا سخت ترین عذاب آتا رہا ہے۔ اگر فقط تعلیم سے جڑے
ہوئے افراد بی اٹھ کھڑے ہوئے تو بڑے بڑے مسائل خود بخود ختم ہوجائیں گے مگر
افسوس کہ تعلیم یافتہ افراد کی اکثریت تعلیم تافتہ ہونے کے باوجود اپنے دھن میں مگن
ہے اور ان تمام بدترین گناہوں کو دن رات اپنے گلے کا ہار بنایا ہوا ہے جن کو کرنے
پر اللہ نے دنیا کی ہرقوم کوہمیشہ عذاب میں جکڑا۔ اور ان بدترین اور شرمناک گناہوں
پر تاریخ کی کسی بھی حکومت نے ہمیں ذرہ برابر بھی مجبور نہیں کیا۔
پاکستان کے مسائل کی اصل ذمہ دار حکومت نہیں بلکہ پاکستانی قوم ہے خاص بور پر
تعلیم یافتہ طبقہ کے لوگ جنکی اکثریت نے خود سوفیصد اپنے اختیار سے بدترین اور
شرمناک قسم کے گناہوں کو اپنے خاندانوں میں عام کیا ہوا ہے۔ اگر کم از کم یہ طبقہ
ہوش کے ناخن لے لے تو انشاء اللہ تمام مسائل حل ہومائنگے۔
اگر آپکو پاکستان کی خوشحالی کی فکر ہے تو پاکستان کی عوام میں گناہوں کے چھوڑنے
کا احساس پیدا کرنے کی کوشش کریں یہی اصل بات ہے۔ گناہوں کو چھوڑے بغیر اگرملک
دنیوی ترقی کر بھی لے تو بھی اصل مسئلے حل نہیں ہونگے بلکہ پھر اور بھی زیادہ شدید
اور دردناک مسئلے پیدا ہوجائنگے۔
فرخ عابدی
No comments:
Post a Comment
Note: Only a member of this blog may post a comment.