Bismillah

Bismillah

Ayyat

Ayyat

Pakistani Human Resource available

This is to clarify to our all visitor and members that, we obey all Pakistani Rules and Regulations which is implemented in Pakistan by Pakistani Government. Our main purpose of posting and circulating data on our site is only for Pakistani nation knowledge and information. So using this data for any other purpose or misuse of data, we will not take any responsibilities of this type of activities, kindly do not use this data for any illegal activities which is prohibited by Pakistani Government, and follow the all rules of Pakistani Government about Cyber Crimes.

We can provide you all type of Pakistani best Human Resource Skilled and Unskilled for all over the world and specially for Arab countries. If you required any type of Human Resource you can send us email at : joinpakistan@gmail.com We will do our best to satisfy your needs according to your requirement.

If you required a job or if you are searching for a good employee please contact us at : joinpakistan@gmail.com

Charagh

Charagh

Saturday, October 13, 2012

 صانکی یدم

مساجد کے ناموں میں ایک نام (مسجد یہ چیز تو میں نے کھائی ہوئی ہے)  بہت ہی حیرت سے سنا جائے گا۔ مسجد یہ چیز تو میں کھائی ہوئی ہے اصل میں ترکی لفظ Sanki Yedim Camii کا اردو ترجمہ ہے۔ یہ مسجد ترکی کے مشہور شہر استنبول کے ایک محلے فاتح میں واقع ہے۔ اور اس کی وجہ تسمیہ کے پیچھے ایک بہت ہی سبق آموز قصہ ہے۔
مشہور عراقی مفکر اسلامی اور مؤلف اورخان محمد علی (1937-2010) نے اپنی شہرہ آفاق کتاب (روائع من التاریخ العثمانی) میں اس مسجد کے بارے میں تفصیل سے ذکر کیا ہے۔ لکھتے ہیں:
استنبول شہر کے ایک محلے فاتح میں ایک غریب مگر مخلص اور دردمند دل رکھنے والا شخص خیرالدین آفندی رہتا تھا۔ خیرالدین آفندی کا جب بھی بازار  سے گزر ہوتا اور اسے کوئی کھانے کی چیز اچھی لگتی یا کبھی پھل، گوشت یا پھر کسی مٹھائی وغیرہ کے کھانے کا دل کرتا تو وہ اپنے آپ کو کہتا صانکی یدم، یعنی یہ چیز تو میری کھائی ہوئی ہے یا اس کا مطلب یہ بھی بنتا ہے کہ فرض کیا یہ چیز میری کھائی ہوئی ہے، اور اس کے ساتھ ہی وہ اس چیز کو کھانے پر خرچ ہونے والے پیسوں کو علیحدہ کرتا اور گھر جا کر ایک صندوقچی میں ڈال دیتا۔
مہینوں اور سالوں تک یہ شخص اپنے آپ کو دنیا کی لذت سے محروم رکھ کر پیسے اکٹھے کرتا رہا اور یہ تھوڑے تھوڑے پیسے اس صندوقچی کو بھرتے چلے گئے۔  حتیٰ کہ بیس سال کے بعد وہ دن آن ہی پہنچا جب خیرالدین آفندی کے پاس اتنے پیسے جمع ہو چکے تھے کہ وہ ان سے اپنے محلے میں ایک مسجد تعمیر کر سکتا تھا۔ محلے میں مسجد کی تعمیر ہونے پر جب اہل محلہ کو اس غریب مگر اپنے مقصد کیلئے اس قدر خلوص نیت کے ساتھ جدوجہد کرنے والے شخص کا قصہ معلوم ہوا تو انہوں نے اس مسجد کا نام ہی صانکی یدم رکھ دیا۔
حاصل موضوع: ہم لوگوں کو اپنا ذہن اور اپنی سوچ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے کہ ہمارے پاس کسی رفاہی

No comments:

Post a Comment

Note: Only a member of this blog may post a comment.