شفقنا (بین الاقوامی شیعہ خبر رساں ادارہ)۔ مفت ٹیلیفون، ویڈیو کال اور مختصر پیغامات کی سہولت فراہم کرنے والے پروگرام 'وائبر' کو دنیا بھر میں 100 ملین افراد استعمال کر رہے ہیں۔ آن لائن انسائیکلوپیڈیا 'وکی پیڈیا' کے مطابق وائبر میڈیا کمپنی کے مالک ٹالمن مارکو اسرائیلی نژاد امریکی ہیں۔ تل ابیب یونیورسٹی سے کمپیوٹر سائنس اور مینجمنٹ کی ڈگری امیتازی طور پر پاس کرنے والے مارکو چار برس تک اسرائیلی فوج میں خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔ وہ اسرائیلی فوج کے جنرل ہیڈکوارٹرز میں انفارمیشن شعبے کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کے طور پر کام کر چکے ہیں۔ عریبک پورٹل فار ٹیکنیکل نیوز کے مطابق وائبر کا مرکزی دفتر قبرص میں ہے۔ گوگل ٹرینڈز کے سرچ رزلٹ کے مطابق جن 10 ملکوں میں سب سے زیادہ استعمال ہو رہا ہے ان میں سات کا تعلق اسلامی دنیا سے ہے۔ ان ملکوں میں اکثریت مسلمانوں کی ہے اور تمام ملک مشرق وسطی میں واقع ہیں۔
وائبر غیر منافع بخش ادارہ ہے اور اپنے صارفین کو تمام جدید سہولیات مفت فراہم کرتا ہے۔ اس میں نہ کوئی اشہتاری مواد ہوتا ہے اور نہ ہی اس پروگرام کو انسٹال کرنے کی فیس لی جاتی ہے۔ ایسے میں یہ سوال پیدا ہونا منطقی بات ہے کہ ایک سو ملین افراد کو مفت جدید مواصلاتی سہولیات فراہمی کی کیا وجہ ہے؟ وائبر کمپنی کے ماضی میں بنائے کے منصوبوں کا کھوج لگانے پر یہ عقدہ کھلا کہ یہ کمپنی کمپیوٹرز کے ذریعے جاسوسی کے مختلف سافٹ ویئرز تیار کرتی رہی ہے۔ دنیا بھر کو مفت رابطے کی سہولت فراہم کرنے والی اس کمپنی سے رابطے واحد ذریعہ ایک پوسٹ آفس بکس نمبر ہے۔ کمپنی کی اپنی ویب سائٹ پر نہ تو اس کا کارپوریٹ پروفائل موجود ہے اور نہ اس میں کام کرنے والوں کا تعارف دیا گیا ہے۔ اینڈورائڈ اور آئی فون میں استعمال کئے جانے والے وائبر سافٹ ویر کے ذریعے آپ کے فون کے تمام معلومات تک بہ آسانی رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔ اس کے لئے فون استعمال کرنے والے کے جغرافیائی ماہیت کو بھی جانا جا سکتا ہے۔ الغرض وائبر کے ذریعے آپ کے فون سے ہر قسم کی معلومات چرائی جا سکتی ہیں۔ عریبک پورٹل فار ٹیکنیکل نیوز اسرائیلی جاسوسی کا پروگرام ہے جو آپ کے بارے میں تمام معلومات جمع کرتا ہے۔ پورٹل نے وائبر استعمال کرنے والے صارفین سے کہا ہے کہ وہ فی الفور اس پروگرام کو اپنے فونز سے 'ڈیلیٹ' کر دیں اور اگر ضروری محسوس کریں تو دوسرے محفوظ مواصلاتی رابطے کے متبادل طریقے اختیار کریں۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ
شفقنا اردو
No comments:
Post a Comment
Note: Only a member of this blog may post a comment.