From: Sonya Khan <khansonya95@yahoo.co.uk>
Date: 2013/4/2
Subject: سعودی عرب میں خارجیوں کے خلاف آپریشن اور اصل حقائق :
دوستو ۔۔
میں حقائق پہ بات کروں گا کہ اصل وجوہات کیا ہیں جس کے باعث سعودی حکومت کو یہ آپریشن کرنا پڑا ۔۔
گزشتہ ایک مہینے سے پورے سعودیہ میں یہ آپریشین جاری ہے ، پچھلے ہفتے ایرانی جاسوسوں کی حرمین شریفین میں گرفتاری کے بعد سے اس میں مزید تیزی آئی ہے ۔۔
کچھ دن پہلے لبنانی دہشت گرد تنظیم حزب اللہ نے حرمین شریفین پر حملے کی دھمکی دی ،جس کی وجہ سے سعودی حکومت نے سیکورٹی اقدامات کے پیش نظر پورے ملک میں ایک آپریشن شروع کیا ، 20 مارچ کو مدینہ سے 12 جاسوس گرفتار کیے گئے جن میں سے کچھ کا تعلق ایران سے تھا اور کچھ برطانیہ سے تھے ، ان کے قبضہ سے مقدس مکامات کے نقشے بھی برآمد کیے گئے غالباً وہ لوگ کسی بڑی تہزیبی کاروائی کی پلاننگ کر رہے تھے اور یہ سب لوگ کسی کفیل کے ویزے پر تھے مزید تفتیش پر یہ بات سامنے آئی کہ وہ لوگ نہ صرف آپس میں بلکہ ایران اور برطانیہ میں سکائپ سے کنیکٹ تھے اور معلومات کا تبادلہ کرتے تھے ، مزید برآں سعودی حکومت نے سکائپ کمپنی سے ریکارڈ طلب کرنے کی درخواست کی جو کہ سکائپ کمپنی نے دینے سے انکار کر دیا جس کے بعد سعودی حکومت نے اگلے ہفتے سے سکائپ کی سروس بند کرنے کا اعلان کر دیا ،اسی طرح چونکہ وہ لوگ کسی کفیل کے ویزے پر تھے جو کہ برائے نام ویزہ تھے جنہیں (آزاد ویزہ ) کہا جاتا ہے ،لہزا اس کے بعد حکومتی عہدیداروں نے تمام ایسے ویزے جو کفیل جاری کر رہے ہیں ان پر چھاپے مارنے شروع کر دیے اور ایسے لوگوں کو پکڑنا شروع کر دیا ،اسی زد میں بہت سے پاکستانی بھی آئے ہیں ۔۔
اب یہ آزاد ویزہ کیا ہے ،تھوڑی سی اس کی وضاحت بھی کر دوں،،دوستو آزاد ویزہ دراصل آزاد نہیں ہوتا یہ ویسے لوگوں نے مشہور کیاہوا ہے ،، یہ ویزہ دراصل ایک سعودی شہری جسے عرف عام میں کفیل کہا جاتا ہے جاری کرتا ہے ،،جو کہ کچھ قیمت تو ویزے کی لیتاہے اس کے علاوہ ماہانہ یا پھر سالانہ جو بھی کرایہ طے کیا جاتا ہے وہ لیتا ہے ، اور کسی بھی ٹریڈ کا ویزہ دے دیا جاتا ہے ، اس ک بعد اقامہ بھی بنا دیا جاتا ہے چاہے اس کفیل کا حقیقت میں کوئی بزنس ہو یا نہ ہو ، اسی وجہ سے وہاں پر لوگوں نے اسے ایک بزنس بنا لیا ہے اور کئی کفیل جن کا اصل میں کوئی بزنس ہوتا ہی نہیں انہوں نے بھی تھوک کے حساب سے ویزے بیچنے شروع کر دیے ، چونکہ اس میں کافی منافع بھی ہے ، اس کے علاوہ وہ کفیل قانونی طور پر بچنے کے لیے ویزہ دینے کے بعد اپنے کاغزات میں یہ بھی شو کرتے ہیں کہ بندہ بھاگ چکا ہے ان سے ۔۔ اس طرح انہیں بھی قانونی چھوٹ مل جاتی ہے ۔۔۔
اب پاکستانی یا دوسرے ممالک سے لوگ اسی طرح ان سعودی شہریوں سے ویزے لیتے ہیں ،جو کہ تقریباً 25000 سعودی ریال کے لگ بگ خرچہ آ جاتاہے اور پھر یہ لوگ ماہانہ یا سالانہ طے کرنے کے بعد کسی اور جگہ کام کرتے ہیں ۔۔ یا اپنا کاروبار یا جو بھی کام مل جائے کرتے ہیں، اور یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے ۔۔
موجودہ آپریشن میں ایسے لوگ سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں ، جبکہ ہماری حکومت کوئی اقدامات کرنے کے بجائے خاموشی اختیار کر کے بیٹھی ہوئی ہے ۔۔۔
واضح رہے
ایک اور چیز بھی انتہائی اہم ہے ،گزشتہ پانچ سالوں سے سعودیہ اور پاکستان کے تعلقات بھی زرداری حکومت کی وجہ سے کوئی مثالی نہیں رہے ، اور ان پانچ سالوں میں سعودیہ نے کوئی بھی پاکستان کو قابل زکر امداد نہیں کی�
No comments:
Post a Comment
Note: Only a member of this blog may post a comment.