Bismillah

Bismillah

Ayyat

Ayyat

Pakistani Human Resource available

This is to clarify to our all visitor and members that, we obey all Pakistani Rules and Regulations which is implemented in Pakistan by Pakistani Government. Our main purpose of posting and circulating data on our site is only for Pakistani nation knowledge and information. So using this data for any other purpose or misuse of data, we will not take any responsibilities of this type of activities, kindly do not use this data for any illegal activities which is prohibited by Pakistani Government, and follow the all rules of Pakistani Government about Cyber Crimes.

We can provide you all type of Pakistani best Human Resource Skilled and Unskilled for all over the world and specially for Arab countries. If you required any type of Human Resource you can send us email at : joinpakistan@gmail.com We will do our best to satisfy your needs according to your requirement.

If you required a job or if you are searching for a good employee please contact us at : joinpakistan@gmail.com

Charagh

Charagh

Thursday, February 13, 2014

Must read complete about Islam and our behaviour


سالوں پہلے کی بات ھے جب ایک امام مسجد صاحب روزگار کیلئے برطانیہ کے شہر لندن پُہنچے تو روازانہ گھر سے مسجد جانے کیلئے بس پر سوار ھونا اُن کا معمول بن گیا.. لندن پہنچنے کے ھفتوں بعد، لگے بندھے وقت اور ایک ھی روٹ پر بسوں میں سفر کرتے ھوئے کئی بار ایسا ھوا کہ بس بھی وھی ھوتی تھی اور بس کا ڈرائیور بھی وھی ھوتا تھا..
ایک مرتبہ یہ امام صاحب بس پر سوار ھوئے ' ڈرائیور کو کرایہ دیا اور باقی کے پیسے لیکر ایک نشست پر جا کر بیٹھ گئے.. ڈرائیور کے دیئے ھوئے باقی کے پیسے جیب میں ڈالنے سے قبل دیکھے تو پتہ چلا کہ بیس پنس زیادہ آگئے ھیں..
امام صاحب سوچ میں پڑ گئے.. پھر اپنے آپ سے کہا کہ یہ بیس پنس وہ اترتے ھوئے ڈرائیور کو واپس کر دیں گے کیونکہ یہ اُن کا حق نہیں.. پھر ایک سوچ یہ بھی آئی کہ بھول جاؤ ان تھوڑے سے پیسوں کو ' اتنے تھوڑے سے پیسوں کی کون پرواہ کرتا ھے.. ٹرانسپورٹ کمپنی ان بسوں کی کمائی سے لاکھوں پاؤنڈ کماتی بھی تو ھے ان تھوڑے سے پیسوں سے اُن کی کمائی میں کیا فرق پڑ جائے گا.. میں چپ ھی رھتا ھوں..
بس امام صاحب کے مطلوبہ سٹاپ پر رُکی تو امام صاحب نے اُترنے سے پہلے ڈرائیور کو بیس پنس واپس کرتے ھوئے کہا.. " یہ لیجیئے بیس پنس.. لگتا ھے آپ نے غلطی سے مُجھے زیادہ دے دیئے ھیں.. "
ڈرائیور نے بیس پنس واپس لیتے ھوئے مُسکرا کر امام صاحب سے پوچھا.. " کیا آپ اس علاقے کی مسجد کے نئے امام ھیں..؟ میں بہت عرصہ سے آپ کی مسجد میں آ کر اسلام کے بارے میں معلومات لینا چاہ رھا تھا.. یہ بیس پنس میں نے جان بوجھ کر آپ کو آزمانے کے لیے زیادہ دیئے تھے تاکہ آپ کا اس معمولی رقم کے بارے میں رویہ اور دیانت داری پرکھ سکوں.. "
امام صاحب جیسے ھی بس سے نیچے اُترے اُنہیں ایسے لگا جیسے اُن کی ٹانگوں سے جان نکل گئی ھے.. گرنے سے بچنے کیلئے ایک کھمبے کا سہارا لیا ' آسمان کی طرف منہ اُٹھا کر روتے ھوئے دُعا کی.. " یا اللہ ! مُجھے معاف کر دینا.. میں ابھی اسلام کو بیس پنس میں بیچنے لگا تھا.. "
قابل توجہ :~~
ھم لوگ کبھی اپنے افعال پر لوگوں کے رد فعل کی پرواہ نہیں کرتے.. ھمیں یہ یاد رکھنا ھوگا کہ بعض اوقات لوگ صرف زبانی دعوت اور قرآن پڑھ کر اسلام کے بارے میں جاننے کے بجائے ھم مسلمانوں کو دیکھ کر اسلام کا تصور باندھتے ھیں..
ھم لوگ اللہ کے پسندید مذہب اسلام کے نمائندے ھیں.. ھمیں دوسروں کیلئے ایک اچھی مثال پیش کرنی ھوگی اور اپنے معاملات صاف اور کھرے رکھنے ھوں گے.. یہ ھی ذھن میں رکھ کر کہ کہیں کوئی ھمارے رویوں کے تعاقب میں تو نہیں..؟ کوئی ھمارے شخصی تصرف کو سب مسلمانوں کی مثال نہ سمجھ بیٹھے یا اسلام کی تصویر ھمارے تصرفات اور رویئے کے مُطابق ذھن میں نہ بٹھا لے اور ھم اس کی دین حق سے دوری کی وجہ بن کر اپنے ساتھ اسے بھی ھمیشہ کی جہنم کا حق دار بنادیں..!!

No comments:

Post a Comment

Note: Only a member of this blog may post a comment.