Bismillah

Bismillah

Ayyat

Ayyat

Pakistani Human Resource available

This is to clarify to our all visitor and members that, we obey all Pakistani Rules and Regulations which is implemented in Pakistan by Pakistani Government. Our main purpose of posting and circulating data on our site is only for Pakistani nation knowledge and information. So using this data for any other purpose or misuse of data, we will not take any responsibilities of this type of activities, kindly do not use this data for any illegal activities which is prohibited by Pakistani Government, and follow the all rules of Pakistani Government about Cyber Crimes.

We can provide you all type of Pakistani best Human Resource Skilled and Unskilled for all over the world and specially for Arab countries. If you required any type of Human Resource you can send us email at : joinpakistan@gmail.com We will do our best to satisfy your needs according to your requirement.

If you required a job or if you are searching for a good employee please contact us at : joinpakistan@gmail.com

Charagh

Charagh

Thursday, June 25, 2015

موت کی گھڑی

کہتے ہیں کسی جگہ ایک دیہاتی نے کافی بھیڑیں پال رکھی تھیں۔ وہ اُن کی بہت اچھے سے نگہداشت کرتا، چارہ ڈالتا، پانی ڈالتا۔ سردیوں میں سردی سے، اور گرمیوں میں گرمی سے بچاتا۔ لیکن وہ یہ سب بے مقصد نہیں کرتا تھا۔ گرمیوں میں وہ اُن سب بھیڑوں کی وقفے وقفے سے اُون اتارتا جسے بیچ کر وہ کافی منافع کماتا اور اگر کبھی اُس کے گھر زیادہ مہمان آتے تو وہ اُن کی خاطر مدارت بھی بھیڑ کے گوشت سے ہی کرتا۔ لیکن اُس کا طریقہ ہوتا تھا کہ وہ کبھی بھی کسی بھیڑ کی اُون اُتارتا یا کسی کو ذبح کرتا تو اپنی حویلی سے ذرا دور جا کر کرتا تاکہ دوسری بھیڑوں کو اِس کا علم نہ ہو۔

اگرچہ وہ دوسری بھیڑوں کے سامنے نہ تو اُون اتارتا اور نہ ہی ذبح کرتا تھا، لیکن جیسے ہی کبھی مالک ایک بھیڑ کو کان سے پکڑ کر باہر لیجاتا تو باقی بھیڑیں دُعائیں مانگنتیں کہ "یااللہ! اُن کی ساتھی زندہ واپس آ جائے۔۔!"۔ اور جب وہ بھیڑ اپنی اُون اتروانے کے بعد خوش قسمتی سے زندہ واپس آ جاتی تو سب بہت خوش ہوتیں کہ "چلو! اُون ہی اتاری ہے ذبح تو نہیں کیا۔۔!"۔ لیکن جب کبھی مالک کسی بھیڑ کو لے کر جاتا اور وہ کافی دیر تک وہ واپس نہ آتی تو باقی بھیڑیں خود ہی سمجھ جاتیں کہ وہ ذبح ہو گئی ہے، پھر کچھ دیر کے لیے سب غمگین اور افسردہ ہو جاتیں، لیکن پھر آہستہ آہستہ بھوک، پیاس مٹانے کے چکر میں سب کچھ بھول جاتیں۔ حالانکہ وہ سب جانتی تھیں کہ یہ سلسلہ کبھی رکنے والا نہیں ہے لیکن پھر بھی وہ پل بھر کے لیے سارے غم بھلا کر چارہ کھانے میں مصروف ہو جاتیں۔ اور یہ سلسلہ ایسے ہی چلتا رہتا۔

دوستوں..! اگر غور کریں تو ہم انسانوں کی زندگی بھی اِن بھیڑوں سے مختلف نہیں ہے۔ اگرچہ ہمیں معلوم ہے کہ موت برحق ہے، اور ایک دن واقعی مر جانا ہے۔ لیکن پھر بھی اگر کبھی خوش قسمتی سے ہم میں سے کوئی کسی بڑے حادثے یا بیماری سے بچ جاتا ہے تو ہم سب خوش ہو جاتے ہیں، کہ چلو جان تو بچ گئی۔ اور اگر کبھی خدانخواستہ کوئی چل بستا ہے تو ہم سب اُس کے غم میں گھڑی بھر کے لیے غمگین ہوتے ہیں، آنسو بہاتے ہیں۔ لیکن پھر بھیڑوں کی طرح اپنی روزمرہ زندگی کی مصروفیات میں سب کچھ بھلا کر پھر سے دنیاداری میں مشغول ہو جاتے ہیں۔ اور یہ سلسلہ ایسے ہی چلتا رہتا ہے۔

اللہ ہم سب کو موت کی گھڑی کو یاد رکھنے اور اِس کے لیے کما حقہ تیاری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔۔ آمین
 

No comments:

Post a Comment

Note: Only a member of this blog may post a comment.