اس نے یہ بات اپنے والد کو بتائی-والد نے مشورہ دیا کہ اب جب تمھیں غصہ آئے اور تم اسے کنٹرول کر لو تو ایک کیل دیوار میں سے نکال دینا -لڑکے نے ایسا ھی کیا اور بہت جلد دیوار سے ساری کیلیں جن کی تعداد 100 سے بھی زیادہ ھو چکی تھی ،نکال لیں
باپ نے بیٹے کا ھاتھ پکڑا اور اس دیوار کے پاس لے جا کر کہنے لگے، بیٹا تم نے اپنے غصے کو کنٹرول کر کے بہت اچھا کیا لیکن ذرا اس دیوار کو غور سے دیکھو! یہ پہلے جیسی نہیں رھی ھے- اس میں یہ سوراخ کتنے برے لگ رھے ھیں- جب تم غصے میں چیختے چلاتے ھو اور الٹی سیدھی باتیں کرتے ھو تو اس دیوار کی مانند تمھاری شخصیت پر بھی برا اثر پڑتا ھے
تم انسان کے دل میں چاقو گھونپ کر اسے باھر نکال سکتے ھو لیکن چاقو باھر نکالنے کے بعد تم ہزار بار بھی معذرت کرو ،معافی مانگو، اس کا کوئی فائدہ نہیں ھو گا-وہ زخم اپنی جگہ باقی رھے گا
یاد رکھو زبان کا زخم چاقو سے بدتر اور دردناک ھے
No comments:
Post a Comment
Note: Only a member of this blog may post a comment.