Bismillah

Bismillah

Ayyat

Ayyat

Pakistani Human Resource available

This is to clarify to our all visitor and members that, we obey all Pakistani Rules and Regulations which is implemented in Pakistan by Pakistani Government. Our main purpose of posting and circulating data on our site is only for Pakistani nation knowledge and information. So using this data for any other purpose or misuse of data, we will not take any responsibilities of this type of activities, kindly do not use this data for any illegal activities which is prohibited by Pakistani Government, and follow the all rules of Pakistani Government about Cyber Crimes.

We can provide you all type of Pakistani best Human Resource Skilled and Unskilled for all over the world and specially for Arab countries. If you required any type of Human Resource you can send us email at : joinpakistan@gmail.com We will do our best to satisfy your needs according to your requirement.

If you required a job or if you are searching for a good employee please contact us at : joinpakistan@gmail.com

Charagh

Charagh

Saturday, December 19, 2009

Maa Jhoot Bolti hai ( Must Read and Forward)



میری ماں ہمیشہ سچ نہیں بولتی۔۔۔
آٹھ بار میری ماں نے مجھ سے جھوٹ بولا۔۔۔
٭یہ کہانی میری پیدائش سے شروع ہوتی ہے۔۔میں ایک بہت غریب فیملی کا اکلوتا بیٹا تھا۔۔ہمارے پاس کھانے کو کچھ بھی نہ تھا۔۔۔اور اگر کبھی ہمیں کھانے کو کچھ مل جاتا تو امی اپنے حصے کا کھانا بھی مجھے دے دیتیں اور کہتیں۔۔تم کھا لو مجھے بھوک نہیں ہے۔۔۔یہ میری ماں کا پہلا جھوٹ تھا۔
٭جب میں تھوڑا بڑا ہوا تو ماں گھر کا کام ختم کر کے قریبی جھیل پر مچھلیاں پکڑنے جاتی اور ایک دن اللہ کے کرم سے دو مچھلیاں پکڑ لیں تو انھیں جلدی جلدی پکایا اور میرے سامنے رکھ دیا۔میں کھاتا جاتا اور جو کانٹے کے ساتھ تھوڑا لگا رہ جاتا اسے وہ کھاتی۔۔۔یہ دیکھ کر مجھے بہت دکھ ہوا ۔۔میں نے دوسری مچھلی ماں کے سامنے رکھ دی ۔۔اس نے واپس کر دی اور کہا ۔۔بیٹا تم کھالو۔۔تمھیں پتہ ہے نا مچھلی مجھے پسند نہیں ہے۔۔۔یہ میری ماں کا دوسرا جھوٹ تھا۔
٭جب میں سکول جانے کی عمر کا ہوا تو میری ماں نے ایک گارمنٹس کی فیکٹری کے ساتھ کام کرنا شروع کیا۔۔اور گھر گھر جا کر گارمنٹس بیچتی۔۔۔سردی کی ایک رات جب بارش بھی زوروں پر تھی۔۔میں ماں کا انتظار کر رہا تھا جو ابھی تک نہیں آئی تھی۔۔میں انھیں ڈھونڈنے کے لیے آس پاس کی گلیوں میں نکل گیا۔۔دیکھا تو وہ لوگوںکے دروازوں میں کھڑی سامان بیچ رہی تھی۔۔۔میں نے کہا ماں! اب بس بھی کرو ۔۔تھک گئی ہوگی ۔۔سردی بھی بہت ہے۔۔ٹائم بھی بہت ہو گیا ہے ۔۔باقی کل کر لینا۔۔تو ماں بولی۔۔بیٹا! میں بالکل نہیں تھکی۔۔۔یہ میری ماں کا تیسرا جھوٹ تھا
٭ایک روز میرا فائنل ایگزام تھا۔۔اس نے ضد کی کہ وہ بھی میرے ساتھ چلے گی ۔۔میں اندر پیپر دے رہا تھا اور وہ باہر دھوپ کی تپش میں کھڑی میرے لیے دعا کر رہی تھی۔۔میں باہر آیا تو اس نے مجھے اپنی آغوش میں لے لیا اور مجھے ٹھنڈا جوس دیا جو اس نے میرے لیے خریدا تھا۔۔۔میں نے جوس کا ایک گھونٹ لیا اور ماں کے پسینے سے شرابور چہرے کی طرف دیکھا۔۔میں نے جوس ان کی طرف بڑھا دیا تو وہ بولی۔۔نہیں بیٹا تم پیو۔۔۔مجھے پیاس نہیں ہے۔۔یہ میری ماں کا چوتھا جھوٹ تھا۔
٭ میرے باپ کی موت ہوگئی تو میری ماں کو اکیلے ہی زندگی گزارنی پڑی۔۔زندگی اور مشکل ہوگئی۔۔اکیلے گھر کا خرچ چلانا تھا۔۔نوبت فاقوں تک آگئی۔۔میرا چچا ایک اچھا انسان تھا ۔۔وہ ہمارے لیے کچھ نہ کچھ بھیج دیتا۔۔جب ہمارے پڑوسیوں نے ہماری ی حالت دیکھی تو میری ماں کو دوسری شادی کا مشورہ دیا کہ تم ابھی جوان ہو۔۔مگر میری ماں نے کہا نہیںمجھے سہارے کی ضرورت نہیں ۔۔۔یہ میری ماں کا پانچواں جھوٹ تھا۔
٭جب م

No comments:

Post a Comment

Note: Only a member of this blog may post a comment.